۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
عطر قرآن

حوزہ|معاشرہ کے اقتصادی تعلقات منظم و مرتب کرنے میں بہت ٹھوس اقدامات اور سوچ بچار کی ضرورت ہے

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوهُ ۚ وَلْيَكْتُب بَّيْنَكُمْ كَاتِبٌ بِالْعَدْلِ ۚ وَلَا يَأْبَ كَاتِبٌ أَن يَكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللَّـهُ ۚ فَلْيَكْتُبْ وَلْيُمْلِلِ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ وَلْيَتَّقِ اللَّـهَ رَبَّهُ وَلَا يَبْخَسْ مِنْهُ شَيْئًا ۚ فَإِن كَانَ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ سَفِيهًا أَوْ ضَعِيفًا أَوْ لَا يَسْتَطِيعُ أَن يُمِلَّ هُوَ فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُ بِالْعَدْلِ ۚ وَاسْتَشْهِدُوا شَهِيدَيْنِ مِن رِّجَالِكُمْ ۖ فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ مِمَّن تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ أَن تَضِلَّ إِحْدَاهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَىٰ ۚ وَلَا يَأْبَ الشُّهَدَاءُ إِذَا مَا دُعُوا ۚ وَلَا تَسْأَمُوا أَن تَكْتُبُوهُ صَغِيرًا أَوْ كَبِيرًا إِلَىٰ أَجَلِهِ ۚ ذَٰلِكُمْ أَقْسَطُ عِندَ اللَّـهِ وَأَقْوَمُ لِلشَّهَادَةِ وَأَدْنَىٰ أَلَّا تَرْتَابُوا ۖ إِلَّا أَن تَكُونَ تِجَارَةً حَاضِرَةً تُدِيرُونَهَا بَيْنَكُمْ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَلَّا تَكْتُبُوهَا ۗ وَأَشْهِدُوا إِذَا تَبَايَعْتُمْ ۚ وَلَا يُضَارَّ كَاتِبٌ وَلَا شَهِيدٌ ۚ وَإِن تَفْعَلُوا فَإِنَّهُ فُسُوقٌ بِكُمْ ۗ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۖ وَيُعَلِّمُكُمُ اللَّـهُ ۗ وَاللَّـهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿بقرہ، 282﴾

ترجمہ: اے ایمان والو! جب تم کسی مقررہ مدت تک آپس میں قرضہ کا لین دین کرو۔ تو اسے لکھ لیا کرو۔ اور چاہیے کہ کوئی لکھنے والا عدل و انصاف کے ساتھ تمہارے باہمی قول و قرار کو لکھے۔ اور جس طرح اللہ نے لکھنے والے کو (لکھنا پڑھنا) سکھایا ہے وہ لکھنے سے انکار نہ کرے (بلکہ) اسے چاہیے کہ لکھ دے۔ اور جس (مقروض) کے ذمہ (قرضہ کی ادائیگی) کا حق عائد ہوتا ہے اسے چاہیے کہ تحریر کا مضمون لکھوا دے اور اس (کاتب) کو چاہیے کہ اپنے پروردگار سے ڈرے اور اس میں کمی نہ کرے یااور اگر وہ شخص (مقروض) جس پر حق عائد ہو رہا ہے کم عقل ہو یا کمزور اور معذور ہو یا خود نہ لکھا سکتا ہو۔ تو پھر اس کا سرپرست (وکیل یا ولی) عدل و انصاف سے (تمسک کا مضمون) لکھوائے اور اپنے آدمیوں میں سے دو گواہوں کی گواہی کرالو۔ تاکہ اگر ان میں سے کوئی ایک بھولے تو دوسرا اسے یاد دلائے اور جب گواہوں کو (گواہی کے لئے) بلایا جائے تو وہ انکار نہ کریں۔ اور معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا جس کی میعاد مقرر ہے۔ اس کے لکھنے میں سہل انگیزی نہ کرو۔ یہ (لکھا پڑھی) اللہ کے نزدیک زیادہ منصفانہ کاروائی ہے اور گواہی کے لئے تو زیادہ مضبوطی ہے۔ اور اس طرح زیادہ امکان ہے کہ تم شک و شبہ میں نہ پڑو۔ مگر جب نقدا نقد خرید و فروخت ہو کہ جو تم آپس میں ہاتھوں ہاتھ کرتے ہو تو اس صورت میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ اسے نہ لکھو اور جب (اس طرح) خرید و فروخت کرو تو گواہ کر لیا کرو۔ اور (زبردستی کرکے) کاتب اور گواہ کو ضرر و زیاں نہ پہنچایا جائے اور اگر ایسا کروگے تو یہ تمہاری نافرمانی ہوگی (گناہ ہوگا) خدا (کی نافرمانی) سے ڈرو اللہ تمہیں (یہی) سکھاتا ہے اور اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ ایمان، احکام الہیٰ پر عمل کرنے کا تقاضا کرتا ہے.
2️⃣ قرضوں اور مطالبوں کی مدت معین کرنا ضروری ہے.
3️⃣ قرضے کی رسید لکھتے وقت عدل و انصاف کی رعایت کرنا ضروری ہے.
4️⃣ لکھنے کی قدرت و توان خداد عطیہ ہے.
5️⃣ ہر صاحب فن اور دانشور کی اپنے اپنے فن اور دانش میں ذمہ داری.
6️⃣ مدیون پر واجب ہے کہ تقویٰ کی رعایت کرے اقر معاملات کی دستاویز لکھوانے میں گڑبڑ نہ کرے.
7️⃣ قانون اور آئین اس طرح مرتب کیا جائے جو نادانوں اور ناتوانوں کے حق میں ظلم و زیادتی کا سدّباب کر سکے.
8️⃣ سرپرستوں کے لئے ضروری ہے کہ اپنے تحت سرپرستی افراد کے معاملات میں عدل و انصاف کا خیال رکھیں.
9️⃣ جب مومنین کو گواہ بننے کے لئے کہا جائے تو ان پر قبول کرنا واجب ہے.
🔟 تیار شدہ دستاویز کو آئینی و حقوقی حیثیت حاصل ہے.
1️⃣1️⃣ معاشرہ کے اقتصادی تعلقات منظم و مرتب کرنے میں بہت ٹھوس اقدامات اور سوچ بچار کی ضرورت ہے.
2️⃣1️⃣ نقد معاملات کی دستاویز تیار کر لینا بھی اچھا اقدام ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .